”میرے پیارے، تمہاری جدائی میں دل بے قرار ہے۔ میں اور تینوں بچے تمہارے لئے بانہیں پھیلائے ہوئے ہیں۔ سب اچھے ہیں، میں اور بڑے دو، بس چھوٹا ذرا بیمار ہے۔ پچھلے خط کا جواب نہیں آیا۔ تمہاری ماں بیمار ہے، ہسپتال میں ہے۔ میں اس کی عیادت کو جاتی ہوں۔ فکر نہ کرو خالی ہاتھ نہیں جاتی کہ لوگ باتیں بنائیں۔ منجھلا بیٹا میرے ساتھ جاتا ہے، جبکہ بڑا چھوٹے کا خیال رکھتا ہے۔ کھیت میں ہل چلوا کر بوائی کروادی ہے۔ روزانہ کام کرنے والے دو ملازموں کو ڈیڑھ لاکھ لیرا (اطلالوی کرنسی) دئیے ہیں۔ گاﺅں میں الیکشن ہوگئے ہیں۔ میں نے مسیحی جمہوریت کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔ کمیونسٹوں کو تو بہت بری شکست ہوئی ہے۔ اس دفعہ زیتون کی فصل بہت اچھی ہوئی ہے۔ کرسمس قریب ہے، تم اور بھی شدت سے یاد آتے ہو۔ میری اور بچوں کی طرف سے پیار۔ میں تمہاری ہوں، میں اور تم یوں یکجان ہیں جیسے ہماری دو انگوٹھیاں آپس میں جڑی ہیں۔“
How an illiterate woman wrote love letters to her migrant husband in 1973
”میرے پیارے، تمہاری جدائی میں دل بے قرار ہے۔ میں اور تینوں بچے تمہارے لئے بانہیں پھیلائے ہوئے ہیں۔ سب اچھے ہیں، میں اور بڑے دو، بس چھوٹا ذرا بیمار ہے۔ پچھلے خط کا جواب نہیں آیا۔ تمہاری ماں بیمار ہے، ہسپتال میں ہے۔ میں اس کی عیادت کو جاتی ہوں۔ فکر نہ کرو خالی ہاتھ نہیں جاتی کہ لوگ باتیں بنائیں۔ منجھلا بیٹا میرے ساتھ جاتا ہے، جبکہ بڑا چھوٹے کا خیال رکھتا ہے۔ کھیت میں ہل چلوا کر بوائی کروادی ہے۔ روزانہ کام کرنے والے دو ملازموں کو ڈیڑھ لاکھ لیرا (اطلالوی کرنسی) دئیے ہیں۔ گاﺅں میں الیکشن ہوگئے ہیں۔ میں نے مسیحی جمہوریت کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔ کمیونسٹوں کو تو بہت بری شکست ہوئی ہے۔ اس دفعہ زیتون کی فصل بہت اچھی ہوئی ہے۔ کرسمس قریب ہے، تم اور بھی شدت سے یاد آتے ہو۔ میری اور بچوں کی طرف سے پیار۔ میں تمہاری ہوں، میں اور تم یوں یکجان ہیں جیسے ہماری دو انگوٹھیاں آپس میں جڑی ہیں۔“
0 comments:
Post a Comment