یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے اپنے صاحبزادوں کے ساتھ ملک میں جاری
موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی بحران کے حل کے لیے حوثیوں کو صنعاءسے نکال
باہر کرنے، اسلحہ اور فوج حکومت کو واپس کرنے ، خلیجی تعاون کونسل کے
مفاہمتی فارمولے کے تحت اختیارات وزیراعظم بحاح کے سپرد کرنے کی تجویز پیش
کردی جس پر حوثیوں اور علی صالح کے دیگر وفاداروں نے اتفاق کیاہے ۔
’العربیہ‘ کے مطابق سابق صدر نے ایک نیا عبوری پلان پیش کیا ہے جس میں صنعاءکے گورنر کو وزیراعظم اور موجودہ وزیراعظم خالد بحاح کو صدارتی اختیارات منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ عبداللہ ضبعان کو وزیردفاع کا عہدہ سونپنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
دوسری طرف سابق وزیر ابو بکر الکربی علی صالح اور ان کے خاندان کو یمن سے نکالنے کے لیے محفوظ راستہ دلوانے کے لیے خلیجی ممالک کی قیادت سے بات چیت کررہے ہیں تاہم آخری اطلاعات تک کوئی خاطرخواہ کامیابی نہیں مل سکی ، ابو بکر القربی نے مصرکے دورے کی بھی کوشش کی مگر قاہرہ نے انہیں صاف جواب دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق سابق صدر کے خصوصی ایلچی نے امریکی حکام سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم اُنہوں نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں جاری’فیصلہ کن طوفان‘آپریشن میں ریاض کے ساتھ ہے۔
یمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے کہا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے سرکردہ ساتھیوں اور اہم شخصیات نے صدر عبد ربہ منصور ھادی سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے بھی علی صالح کو ملک سے نکل جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی بات کی ہے تاہم جوابی کسی خوشخبری کی اطلاع نہیں ۔
’العربیہ‘ کے مطابق سابق صدر نے ایک نیا عبوری پلان پیش کیا ہے جس میں صنعاءکے گورنر کو وزیراعظم اور موجودہ وزیراعظم خالد بحاح کو صدارتی اختیارات منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ عبداللہ ضبعان کو وزیردفاع کا عہدہ سونپنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
دوسری طرف سابق وزیر ابو بکر الکربی علی صالح اور ان کے خاندان کو یمن سے نکالنے کے لیے محفوظ راستہ دلوانے کے لیے خلیجی ممالک کی قیادت سے بات چیت کررہے ہیں تاہم آخری اطلاعات تک کوئی خاطرخواہ کامیابی نہیں مل سکی ، ابو بکر القربی نے مصرکے دورے کی بھی کوشش کی مگر قاہرہ نے انہیں صاف جواب دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق سابق صدر کے خصوصی ایلچی نے امریکی حکام سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم اُنہوں نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں جاری’فیصلہ کن طوفان‘آپریشن میں ریاض کے ساتھ ہے۔
یمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے کہا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے سرکردہ ساتھیوں اور اہم شخصیات نے صدر عبد ربہ منصور ھادی سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے بھی علی صالح کو ملک سے نکل جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی بات کی ہے تاہم جوابی کسی خوشخبری کی اطلاع نہیں ۔
0 comments:
Post a Comment