تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک انسان کا سر کاٹ کر دوسرے انسان کے جسم پر لگائے جانے کے متنازع آپریشن کی تیاری کرلی گئی ہے۔
روسی دارالحکومت سے 120 میل کے فاصلے پر واقع شہر ولادی میر میں 30 سالہ کمپیوٹرسائنسدان ویلری سپیری دونوو رہتے ہیں جن کا دھڑ جینیاتی بیماری Werdnig-Hoffman کی وجہ سے مفلوج ہے۔ ویلری نے اپنے مفلوج دھڑ کی جگہ ایک صحت مند جسم حاصل کرنے کے لئے اٹلی کے سرجن ڈاکٹر سرجیو کاناویرو پر اعتماد کا اظہار کردیا ہے جو ان کا سرکاٹ کر دماغی موت کے شکار ایک شخص کے جسم پر لگائیں گے۔ دماغی موت کا شکار شخص اپنی زندگی میں ہی اپنا جسم عطیہ کرچکا تھا اور اب اس کا سر کاٹ کر علیحدہ کردیاجائے گا اور اس کے دھڑ کی ویلری کے سر کے ساتھ پیوند کاری کی جائی گی۔
اس آپریشن کے دوران ڈونر اور مریض کے سر بیک وقت کاٹے جائیں گے اور پھر مریض کا سر ڈونر کے دھڑ پر Polyethylene Glycol نامی گلو کے ذریعے جوڑا جائے گا تاکہ سر اور دھڑ میں موجود سپائنل کارڈ آپس میں اچھی طرح جڑ جائے۔ پٹھوں اور خون کی نالیوں کو ٹانکے لگائے جائیں گے اور اس کے بعد مریض کو ایک ماہ کے لئے کوما کی حالت میں داخل کرلیا جائے گا تاکہ اس دوران اس کا سر اور نیا دھڑ حرکت نہ کر سکیں اور اچھی طرح جڑ جائیں۔ اس دوران مریض کو بجلی کے ہلکے جھٹکے بھی دئیے جائیں گے تاکہ سر اور دھڑ کے درمیان رابطے مضبوط ہوجائیں اور سپائنل کارڈ بھی متحریک ہوجائے۔ یہ امید کی جارہی ہے کہ جب ایک ماہ بعد مریض کوما سے باہر آئے گا تو وہ اپنے نئے جسم کو محسوس کرسکے گا اور اسے نارمل انداز میں حرکت بھی دے سکے گا۔ مریض کو طاقتور امیونوسپریسنٹ ادویات بھی دی جائیں گی تاکہ اس کا دماغ نئے دھڑ کی پیوندکاری کو رد نہ کرے، جبکہ اسے بھرپور نفسیاتی مدد کی بھی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماہر ترین سرجن اس خوفناک آپریشن سے باز رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں لیکن مریض ویلری اور ڈاکٹر کانا ویرو اس کی تیاری میں مصروف ہیں اور پر امید ہیں کہ2016 میں یہ آپریشن ہو جائے گا۔
روسی دارالحکومت سے 120 میل کے فاصلے پر واقع شہر ولادی میر میں 30 سالہ کمپیوٹرسائنسدان ویلری سپیری دونوو رہتے ہیں جن کا دھڑ جینیاتی بیماری Werdnig-Hoffman کی وجہ سے مفلوج ہے۔ ویلری نے اپنے مفلوج دھڑ کی جگہ ایک صحت مند جسم حاصل کرنے کے لئے اٹلی کے سرجن ڈاکٹر سرجیو کاناویرو پر اعتماد کا اظہار کردیا ہے جو ان کا سرکاٹ کر دماغی موت کے شکار ایک شخص کے جسم پر لگائیں گے۔ دماغی موت کا شکار شخص اپنی زندگی میں ہی اپنا جسم عطیہ کرچکا تھا اور اب اس کا سر کاٹ کر علیحدہ کردیاجائے گا اور اس کے دھڑ کی ویلری کے سر کے ساتھ پیوند کاری کی جائی گی۔
اس آپریشن کے دوران ڈونر اور مریض کے سر بیک وقت کاٹے جائیں گے اور پھر مریض کا سر ڈونر کے دھڑ پر Polyethylene Glycol نامی گلو کے ذریعے جوڑا جائے گا تاکہ سر اور دھڑ میں موجود سپائنل کارڈ آپس میں اچھی طرح جڑ جائے۔ پٹھوں اور خون کی نالیوں کو ٹانکے لگائے جائیں گے اور اس کے بعد مریض کو ایک ماہ کے لئے کوما کی حالت میں داخل کرلیا جائے گا تاکہ اس دوران اس کا سر اور نیا دھڑ حرکت نہ کر سکیں اور اچھی طرح جڑ جائیں۔ اس دوران مریض کو بجلی کے ہلکے جھٹکے بھی دئیے جائیں گے تاکہ سر اور دھڑ کے درمیان رابطے مضبوط ہوجائیں اور سپائنل کارڈ بھی متحریک ہوجائے۔ یہ امید کی جارہی ہے کہ جب ایک ماہ بعد مریض کوما سے باہر آئے گا تو وہ اپنے نئے جسم کو محسوس کرسکے گا اور اسے نارمل انداز میں حرکت بھی دے سکے گا۔ مریض کو طاقتور امیونوسپریسنٹ ادویات بھی دی جائیں گی تاکہ اس کا دماغ نئے دھڑ کی پیوندکاری کو رد نہ کرے، جبکہ اسے بھرپور نفسیاتی مدد کی بھی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماہر ترین سرجن اس خوفناک آپریشن سے باز رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں لیکن مریض ویلری اور ڈاکٹر کانا ویرو اس کی تیاری میں مصروف ہیں اور پر امید ہیں کہ2016 میں یہ آپریشن ہو جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment