ایم کیوایم کے مقتول رہنماءڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس بندگلی میں داخل
ہوگیاتھالیکن پاکستانی سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسیاں حرکت میں آئیں اور کیس
کو ایک مرتبہ پھر زندہ کرکے سکاٹ لینڈ یارڈ کو اہم پیش رفت سے آگاہ کیاجس
کا انکشاف خود وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کیا۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایاکہ بیرون ملک پاکستانی شہری قتل ہوااوراس کے لیے جو کچھ کرسکتے تھے ،کیاہے اور سواسال سے برطانوی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ۔ اُنہوں نے بتایاکہ اپنے اداروں کی عزت کیجئے جنہوں نے بنیادی طورپر سکاٹ لینڈیارڈکو راستہ دکھایاحالانکہ 2010ءکا کیس تھا اورساڑھے تین سال بعد بند گلی میں داخل ہوچکاتھا اوراگر کسی نے دروازہ کھولاتووہ پاکستان کی سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں ، اس سلسلے میں ملزموں کے خلاف بڑا کریک ڈاﺅن کیا۔
اب جو ملزم سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے ، وہ دونوں قاتلوں کو سہولیات فراہم کرنیوالا مرکزی شخص تھا تاہم یہ نہیں کہاجاسکتاتھاکہ اُس کاعمران فاروق سے کوئی ذاتی عنادتھا یا کسی کے کہنے پر ایساکیا۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایاکہ بیرون ملک پاکستانی شہری قتل ہوااوراس کے لیے جو کچھ کرسکتے تھے ،کیاہے اور سواسال سے برطانوی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ۔ اُنہوں نے بتایاکہ اپنے اداروں کی عزت کیجئے جنہوں نے بنیادی طورپر سکاٹ لینڈیارڈکو راستہ دکھایاحالانکہ 2010ءکا کیس تھا اورساڑھے تین سال بعد بند گلی میں داخل ہوچکاتھا اوراگر کسی نے دروازہ کھولاتووہ پاکستان کی سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں ، اس سلسلے میں ملزموں کے خلاف بڑا کریک ڈاﺅن کیا۔
اب جو ملزم سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے ، وہ دونوں قاتلوں کو سہولیات فراہم کرنیوالا مرکزی شخص تھا تاہم یہ نہیں کہاجاسکتاتھاکہ اُس کاعمران فاروق سے کوئی ذاتی عنادتھا یا کسی کے کہنے پر ایساکیا۔
0 comments:
Post a Comment